انسانی تاریخ کے آغاز سے ہی علامتیں معاشرتی رابطے، عقائد اور علم کی ترسیل کا ذریعہ رہی ہیں۔ یہ تصورات
کو ??ادہ شکلوں میں پیش کر کے پیچیدہ خیالات
کو ??مجھنے میں مدد دی?
?ی ہیں۔ مثال کے طور پر قدیم غاروں میں بنی تصویری علامتیں انسانی تجرب
ات ??ی عکاسی کر?
?ی ہیں۔
ثقافتی علامتیں کسی قوم کی پہچان ہو?
?ی ہیں۔ پاکستان کا ہلالی ستارہ یا جاپان کا چیری پھول جیسی علامتیں قومی یکجہتی کو مضبوط بنا?
?ی ہیں۔ مذہبی حوالے سے ہندو مت میں اوم کا نشان یا عیسائیت میں صلیب جیسی علامتیں روحانی پیغام
ات ??ی حامل ہیں۔
روزمرہ زندگی میں ٹریفک کے نشان، موسم کے اشارے، یا الیکٹرانک آلات پر موجود آئیکنز بھی علامت?
?ں کی عملی اقسام ہیں۔ یہ ہماری روزمرہ کی سرگرمی?
?ں کو ?
?حف??ظ اور منظم بنا?
?ی ہیں۔
فطرت میں بھی علامتیں موجود ہیں۔ پرند?
?ں کی پرواز موسمی تبدیلی کی نشانی بن جا?
?ی ہے تو درخت?
?ں کے پت?
?ں کا رنگ بدلنا وقت کے گزرنے کا اعلان کرتا ہے۔ یہ قدرتی علامتیں انسان اور ماحول کے درمیان تعلق کو گہرا کر?
?ی ہیں۔
ذاتی سطح پر بھی ہر فرد کچھ علامتوں سے جڑا ہوتا ہے۔ کوئی انگوٹھی خاندانی روایت کی علامت ہو?
?ی ہے تو کوئی پرانی کتاب یاد?
?ں کی نشانی۔ یہ چیزیں ہماری شناخت کا حصہ بن جا?
?ی ہیں۔
علامت?
?ں کی طاقت ان کے سادہ ہونے میں پوشیدہ ہے۔ یہ نہ صرف ماضی کو ?
?حف??ظ کر?
?ی ہیں بلکہ مستقبل کی تعمیر میں بھی معاون ثابت ہو?
?ی ہیں۔